روحِ محبَّا ڈھونڈنے دیدار کی بہار

 براے نقد


پرواز فکر جب بھی مدینہ نکل گئی

خوشبوے یار سونگھ کے فوراً مچل گئی


روحِ محبَّا ڈھونڈنے دیدار کی بہار

بزمِ حیات چھوڑ کے سوے اجل گئی


سن کر درود پاک کی پر لطف نغمگی

کترا کے مجھ سے گردش دوراں نکل گئی


میں نے جو روبرو رُخِ جاناں کو رکھ دیا

تلمیح و استعارہ کی دنیا مچل گئی


پروانۂ نجات کی حق دار ہے وہی 

نقشِ قدم پہ آپ کے جو قوم چل گئی


توصیف مصطفیٰ کے گل تر کو ڈھونڈنے

چشم وفا حدیقئہ طیبہ نکل گئی


 پھوٹیں گی اس سے حشر میں بخشش کی بالیاں

 کھیتی جہان عشق کی جو پھول پھل گئی


قصرِ ثناے شاہ میں جب سے میں آ گیا

عصیاں شعار زندگی احساں بدل گئی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے