منظوم برائے ششماہی پیام شعیب الاولیاء

 منظوم برائے ششماہی پیام شعیب الاولیاء



ہو سحر یا شام پیغامِ شعیب الاولیا 

ہم کریں گے عام پیغامِ شعیب الاولیا


 اہلسنت کے دلوں کو بخشتا ہے ہر پہر 

منفرد آرام پیغامِ شعیب الاولیا


 اہل فن اہل قلم اہل نظر کو آج بھی  

آرہا ہے کام پیغامِ شعیب الاولیا


 پڑھ کے سہ ماہی رسالہ اہل دل کہنے لگے 

عشق کا ہے جام پیغامِ شعیب الاولیا 


 دیں کی خدمت دے رہا ہے نت نئے انداز میں 

دہر میں انجام پیغامِ شعیب الاولیا 


 تیری ہیبت سے نظر آتا ہے ایوان عدو 

لرزہ بر اندام پیغامِ شعیب الاولیا


جان رحمت کے وسیلے سے ہمارے واسطے 

رب کا ہے انعام پیغامِ شعیب لاولیا


 کہہ دو پوچھے گر کوئی تم سے شہ کونین کا 

ہے حسیں پیغام،پیغامِ شعیب الاولیا


تیرے دم سے ہو رہے ہیں دشمن اسلام کے 

حربے سب ناکام پیغامِ شعیب الاولیا 


 فضل حق سے تیری شہرت کا رہے روشن چراغ 

ہر گھڑی ہر گام پیغامِ شعیب الاولیا


رب سے شبنم کی دعا ہے حشرتک زندہ رہے 

تیرا گھر گھر نام پیغامِ شعیب الاولیا



بندہء عاجز وناکارہ۔۔۔۔۔ 

محبوب رضا شبنم رضوی مہسی شریف

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے