نعتِ پاکِ مصطفیٰ علیہ التحیۃ والثنا
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
رب تعالیٰ کی عطا ہے بے مثال
دیتے ہیں جو مصطفیٰ ہے بے مثال
ہو کے آتی ہے جو کوئے یار سے
در حقیقت وہ ہوا ہے بے مثال
ان کا سینہ ہے "اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ"
اور چہرہ وَالضُّحیٰ ہے بے مثال
یہ "وَرَفَعْنَا" سے واضح ہو گیا
سرورا چرچہ ترا ہے بے مثال
آیتِ "تِلْکَ الرُّسُلْ" برھان ہے
مصطفیٰ کا مرتبہ ہے بے مثال
"فاتحہ" سے"ناس" تک شاہ امم
جابجا تیری ثنا ہے بے مثال
باعثِ تسکینِ روحِ مضطرب
سرورِ دیں کی ثنا ہے بے مثال
حاتمِ دوراں بھی یہ کہنے لگے
شاہِ والا کی عطا ہے بے مثال
دھنس کے بھی دیکھو سراقہ بچ گیا
میرے آقا کی دعا ہے بے مثال
اے حلیمہ ہو مبارک آپ کو
ایک بچہ جو ملا ہے بے مثال
لے چلے جو جانبِ طیبہ نگر
زائرو! وہ راستہ ہے بے مثال
ہر گھڑی رکھتا ہے روشن دل مرا
عشقِ احمد کا دیا ہے بے مثال
عاصیوں کو ڈھانپ لے گی حشر میں
آپ کی ایسی ردا ہے بے مثال
مسکرا دیں تو ملے گم سوئی بھی
"جان رحمت کی ادا ہے بے مثال"
جو مریضِ عشق ہیں لیتے چلو
شہرِ سرور میں دوا ہے بے مثال
دشمنوں کو بھی لگاتے ہیں گلے
سیرتِ خیر الوریٰ ہے بے مثال
جس کے آگے توڑ دی ظلمت نے دم
مصطفیٰ کی وہ ضیا ہے بے مثال
جس کے نیچے ہوں گے عشاقِ نبی
حمد والا وہ لوا ہے بے مثال
جوتیوں سے روندتا ہے تخت و تاج
مصطفیٰ کا ہر گدا ہے بے مثال
میں کہوں گا آنا کوئے یار میں
تیرا آنا اے قضا! ہے بے مثال
ان کے کے ہاتھوں میں تو بِک جائے اگر
سب کہیں گے تو بکا ہے بے مثال
دوزخی تھا جنتی میں بن گیا
عشقِ احمد کا صلہ ہے بے مثال
پڑھ کے شؔاکر! یہ کہا احباب نے
نعت کا لہجہ نیا ہے؛ بے مثال
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
✍️رقم طراز؛ شاکر رضا نوری مظفرپوری ثم الہ آبادی
0 تبصرے