سوشل میڈیا :فوائد ونقصانات!!

 سوشل میڈیا :فوائد ونقصانات!! 


     از: مولانا اللہ بخش امجدی

         [ شہر قاضی جالنہ] 


یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ انسان کو اپنے مافی الضمیر ادا کرنے کے لئے دو طریقے معروف ہیں ایک زبان اور دوسرا قلم بقیہ طریقے اسی کے تحت آتے ہیں۔

اب یہ دنیا گلو بل ولیج عالمی گاؤں کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عصر حاضر میں خبر رسانی کے طریقے آسان سے آسان تر ہوتے جارہے ہیں اب انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے توسط سے پوری دنیا میں سیکنڈوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پیغام پہنچ جاتا ہے۔

سوشل میڈیا سماجی ذرائع ابلاغ عصر حاضر کا نہایت تیز رفتار اور آسان ترین طریقہ کار ہے جس سے ہم اپنے مافی الضمیر کو پوری دنیا میں پہچاسکتے ۔

سوشل میڈیا بذاتہ نہ اچھا ہے نہ برا بلکہ اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔

واٹس ایپ ،فیس بک ،ٹوئٹر،یوٹیوب،انسٹاگرام،ٹیلی گرام،اسکائب،ٹک ٹاک، وغیرہ سوشل میڈیا کے کثرت سے استعمال ہونے والے اپلیکیشن ہیں۔ایک اندازے کے مطابق تین سوکروڑ سے زیادہ ہ لوگ سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہیں ۔

سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی پہلو اس کے  استعمال پر موقوف ہے جہاں سوشل میڈیا کے ان گنت فائدے ہیں اس سے کئی زیادہ نقصانات ہیں چند فوائد ونقصانات ملاحظہ فرمائیں ۔


سوشل میڈیا کے فائدے:


ہر شخص کو اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے،تعلیم کاحصول آسان سے آسان ترہوگیاہے، کاروباری حضرات کو تجارت میں بہت آسانی ہوئی، سوشل میڈیا تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے،کمائی کے ذرائع میں اضافہ ہواہے،نوکری کی تلاش میں آسانی اس کے علاوہ غریبوں کی مدد ،گھر بیٹھے خریدوفروخت کرنے میں آسانی ،حکومت کو کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔


سوشل میڈیا کے نقصانات:


خود اعتمادی میں کمی،خودکشی جیسے سنگین جرم کے ارتکاب میں کثرت ،وقت ضائع کرنے کا خوبصورت آلہ،نوجوانوں میں فحاشی اور عریانی کا فروغ ،سیلفی فوٹو ویڈیواور نازیبا تصاویر کو شیر کرکے کبیرہ گناہوں کاارتکاب ،بے مقصد شہرت اور ذیادہ لائک اور کمنٹس حاصل کرنے کے چکر میں اسلامی واخلاقی حدود کی پامالی،جھوٹی خبروں کو نشرواشاعت میں اضافہ،دھوکہ دہی کی کثرت ،جعلی اکاؤنٹ بناکر بلیک میلنگ کےبڑھتے ہوے واقعات ،اکثر نوجوانوں کا کاہل اور سست ہونا ،ذہنی اور فکری طور پر پست ہونا ،معیاری تعلیم وتعلم سے دوری ،اخلاق میں بے انتہا گراوٹ،عبادت میں سستی اور کاہلی بلکہ لا تعلقی، دین سے دوری ،ماں باپ رشتے دار پڑوسی گھر والوں سے دوری  اور گھریلوں حالات سے ناواقفیت یا عدم توجہی ،صحت میں گراوٹ ،آنکھوں کی بینائی کے مسائل اس کے علاوہ بے شمار مسائل ہے جس کی جڑ سوشل میڈیا سے گہری وابستگی ہے۔


سوشل میڈیا کیسے استعمال کریں؟


سوشل میڈیا کو استعمال کرنے لیے علم وعمل اور خوف خدا کو پیش نظر رکھ کر مفید ایپس کو استعمال کریں اور وقت ضرورت ہی استعمال کریں خاص کرطلبہ وطالبات اور نوجوان لڑکے لڑکیاں موبائل،انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا بہت احتیاط سے استعمال کریں بلکہ والدین اور سرپرست حضرات اپنی اولاد اور زیراثر بچوں پر کڑی نظر رکھیں گاہے بگاہے انکا موبائل اور سوشل اکاؤنٹ غیر محسوس طریقے سے چیک کرتے رہے غلط کام پر مناسب تنبیہ اور اچھے کام کی حوصلہ افزائی بھی کرتے رہے تو اس بلاے عظیم سے بچ سکتے ہیں ورنہ  سوشل میڈیا نے لاکھوں لوگوں کا بیڑا غرق کرڈالا ہے لہذا ماں باپ اور سرپرست حضرات اپنے ماتحتوں کی سخت نگرانی کریں ورنہ بھیانک انجام کے لے تیار رہے ۔

اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے ہم سب کو محفوظ رکھیں اور سوشل میڈیا سے فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے دین ودنیا میں کامیابی عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے