موت اس کی ہے جس پر کرے زمانہ افسوس
از قلم: مولانا فیض الرحمن صدیقی علیمی پرنسپل جامعہ مفتاح العلوم مسنا خاص سدھارتھ نگر یوپی انڈیا
٤ جنوری ۲۰۲۳ء مطابق ١١ جمادی الثانی ١٤٤٤ ھ سخت کڑاکے کی ٹھنڈک اور سیت لہر کا یہ عالم تھا کہ حکومت نے بھی ٹھنڈک سے بچاؤ کے لیے مدارس، اسکول اور کالجز میں موسم سرما کی تعطیل کا اعلان کئی دن پہلے ہی کر دیا تھا ، سخت برودت کے ان ایام میں جہاں پر لوگوں کا گھر سے باہر نکلنا بھی خطرہ جان بنا ہوا تھا وہیں پر عوام و خواص کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا ایک سمندر براؤں شریف کی سرزمین پر دیکھا گیا، براؤں شریف کے گلی کوچے اور دار العلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف کے بام و در اس بات کے گواہ ہیں کہ عوام و خواص کا جم غفیر اور کئی اضلاع سے چل کر آنے والے زائرین کی چھوٹی بڑی گاڑیوں سے صحن فیض الرسول براؤں شریف تقر یباً بھر چکا تھا۔
قارئین کرام آپ کے ذہن و دماغ میں یہ سوال بار بار انگڑائی لے رہا ہوگا کہ آخراتنی سخت ٹھنڈک اور گھنے کہرے کے عالم میں لوگوں کا قرب و جوار نیز دور دراز سے پیدل اور بند گاڑیوں کے اہتمام کے ساتھ چل کر خاص اسی تاریخ میں براؤں شریف کی سر زمین پر آنے کا مقصد اور سبب کیا تھا؟ تو ہم آپ کے اس ذہنی خلجان کا ازالہ کرنے کے لئے حقیقت سے پردے کو ہٹا دے رہے ہیں اور آپ کو بتادیں کہ ان مسافروں کا خاص اور واحد مقصد خانقاہ یار علویہ کے ایک ولی کامل شہزادۂ حضور مظہر شعیب الاولیاء پیر طریقت , رہبر راہ شریعت عالم باعمل حضرت علامہ مولانا الحاج الشاہ غلام عبد القادر چشتی علوی ( نائب ناظم اعلی دار العلوم اہل سنت فیض الرسول رسول براؤں شریف ) علیہ الرحمتہ والرضوان کے جنازے میں شرکت اور آخری دیدار کرنے کا تھا ،
3 جنوری ۲۰۲۳ء بروز بدھ کی صبح تقریبا آٹھ بجے کے قریب شہزادۂ حضور چشتی میاں، پیر طریقت رہبرِ راہ شریعت عالم با عمل حافظ و قاری حضرت علامہ مولانا محمد افسر علوی علیمی صاحب قبلہ نے بذریعہ موبائل یہ جانکاہ خبر موصول کیا کہ رات میں دو بجے کے قریب والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے یقیناً اس روح فرسا خبر نے دل و جان پر بہت گہرا صدمہ پہنچایا اس پر الم خبر کو سنتے ہی زبان پر کلمہ ترجیع کا ورد کیا، انا للہ وانا الیہ رجعون
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
بلا شبہ شہزادۂ حضور مظہر شعیب الاولیاء حضور چشتی میاں صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کا وصال اہل سنت والجماعت کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے ، چونکہ آپ ایک جید عالم دین ، متقی اور پرہیزگار ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاق و کردار کا پیکر اور نمونہ اسلاف تھے ، آپ کے مزاج میں تواضع اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی یہ تمام اوصاف و خصائل تو آپ کے اندر تھے ہی اس پر مستزاد یہ کہ حضور شعیب الاولیاء و مظہر شعیب الاولیاء علیھما الرحمہ کے فیضان کی بارش پوری زندگی بطور خاص آپ کے اوپر ساون بھادوں کی طرح برستی رہی ، انہیں تمام خوبیوں اور کمالات کی بنیاد پر آپ اپنے تمام ہم عصر علماء میں ممتاز نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بے شمار لوگوں نے آپ کے دست حق پرست پر بیعت بھی کیا آج ہزاروں کی تعداد میں آپ کے مریدین، خلفاء اور تلامذہ پورے ہندوستان میں پھیلے ہوئے ہیں،
الحمدللہ اللہ ثم الحمدللہ اس فقیر سراپا تقصیر کو بھی حضرت کے جنازے میں شرکت کا شرف حاصل رہا، میں نے خود جنازے کا منظر اپنی نگاہوں سے دیکھا کہ جب آپ کا جنازہ گھر سے اٹھا اور براؤں شریف کی گلیوں سے ہو کر گزر رہا تھا تو غیر مسلم بھی اپنے اپنے گھروں کی چھتوں پر کھڑے ہو کر نمناک آنکھوں سے حضرت کےجنازے کا آخری دیدار کر رہے تھے سبحان اللہ یہ ہوتی ہے اللہ والوں کی موت کی جن کے وصال سے اپنے تو اپنے غیر بھی رنجیدہ اور کبیدہ خاطر ہو جاتے ہیں اسی لیے کسی شاعر نے کہا ہے
موت اس کی ہے جس پر کرے زمانہ افسوس
یوں تو سبھی آئے ہیں اس دنیا میں مرنے کے لیے
رب قدیر کی بارگاہ میں دعا ہے پروردگار عالم حضرت کے درجات کو بلند فرمائے اور ہم سب کو حضور چشتی میاں علیہ الرحمہ کے فیضان سے مالا مال فرمائے ، اہل خانہ بالخصوص شہزادۂ حضور حشتی میاں حضرت علامہ محمد افسر علوی علیمی اور جملہ مریدین و معتقدین کو صبر جمیل واجر جزیل عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین
0 تبصرے