ہمارے لب پہ بھی نغمہ شعیب الاولیا کا ہے

 ہمارے لب پہ بھی نغمہ شعیب الاولیا کا ہے

            """""""""""""""

         ❣️❣️❣️❣️



جدھر دیکھو ادھر نعرہ شعیب الاولیا کا ہے

ہمارے لب پہ بھی نغمہ شعیب الاولیا کا ہے 


خدایا! اُن کا دامن ہو ہمیشہ میرے ہاتھوں میں 

جو رستہ حق ہے وہ رستہ شعیب الاولیا کا ہے


خدا نے چاہا تو گمراہ کوئی کر نہ پائے گا 

ہمارے قلب پر پہرہ شعیب الاولیا کا ہے


عمل پیرا تھے ہر دَم دِین حق پر فضلِ رَبِّی سے

بڑا کردار پاکیزہ شعیب الاولیا کا ہے


گیا ہے خواجہ و غوث و علی سے شاہِ بطحا تک

چمکتے چاند سا شجرہ شعیب الاولیا کا ہے 


جو آیا ان کے قدموں میں ہوا وہ سرخرو جگ میں

نبی سے ربط یوں پختہ شعیب الاولیا کا ہے 


حدیثِ مصطفیٰ کی شمع روشن کر گئے جگ میں

منور نور سے سینہ شعیب الاولیا کا ہے


ہم اپنی کھال کی جوتی بھی کرتے پیش انہیں پھر بھی

ادا ہوتا نہ، وہ قرضہ شعیب الاولیا کا ہے


میں ہوں دل سے غلام اُن کا، ہے ہر دھڑکن فدا اُن پر

مِری ہر سانس پر قبضہ شعیب الاولیا کا ہے


محبت قلب میں اور جلوۂ زیبا نگاہوں میں

ہر اِک ساعت ہر اِک لمحہ شعیب الاولیا کا ہے 


بغاوت حق سے کرنے کا نتیجہ پوچھیے اس سے

کہ جس کو پڑ گیا جوتا شعیب الاولیا کا ہے 


علی کے چاہنے والوں سے کیا ٹکرائے گا کوئی

کہ ان کے پاس جب آلہ شعیب الاولیا کا ہے


کیا ہے اپنی ہستی کو فنا عشقِ رسالت میں

تبھی تو دہر میں شہرہ شعیب الاولیا کا ہے


جو اُن کو دیکھ لیتا اُس کو مولا یاد آ جاتا

خدا ہی جانے کیا رتبہ شعیب الاولیا کا ہے


کلی سے، گلُ سے، خوشبو سے، بہاروں سے یہ کیوں بہلے

دلِ  توصیفؔ دیوانہ شعیب الاولیا کا ہے

  __________


✍️از۔ توصیف رضا رضوی

+91 9594346926

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے