منقبت در شانِ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ

 منقبت در شانِ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ 



کر رہے ہیں شوق سے ہم مدحتِ یار علی

ہم کو لے جائے گی جنت نسبتِ یار علی


سنتوں پر زندگی کو صرف کر دی اور پھر

خلد کی جانب چلے ہیں حضرتِ یار علی


ترک اڑتالس برس تکبیر اولی بھی نہ کی

واہ کتنی پیاری تھی یہ عادتِ یار علی


سرخروئی زندگی میں پائے گا وہ ہر گھڑی

صدق دل سے جو کرے گا عزتِ یار علی


زندگی میں میری نظروں نے نہیں دیکھا انہیں

خواب میں دکھلا دے مولیٰ صورتِ یار علی


چھا گیا ہے ہر طرف جو آج یہ فیض الرسول

مل گیا ہے اس کو فیضِ محنتِ یار علی


بارشِ انوار و رحمت ہوتی رہتی ہے سدا

فضل رب سے ہے نرالی تربتِ یار علی


روز محشر پیش رب رسوا وہ ہو سکتا نہیں

آئیڈیل جس کی ہوگی سیرتِ یار علی


کیوں وہ گھبرائے بھلا اس دہر کے آلام سے

قلب میں جس کے ہے "ساقی" الفتِ یار علی


نتیجہء فکر-

غلام غوث ساقی تنویری

گورا چوکی گونڈہ یوپی

9565308097

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے