حضور صدر الشریعہ اور تحفظ عقیدۂ ختم نبوت

 حضور صدر الشریعہ اور تحفظ عقیدۂ ختم نبوت




اثر خامہ: سید صابر حسین شاہ بخاری قادری

 ۔۔۔۔۔۔ 

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حکیم ابو العلاء علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رضوی رحمۃ اللہ علیہ (پ:1300ھ/1882ء۔۔۔۔۔م:1367ھ/1948ء)کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔  اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان قادری برکاتی بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (م:1340ھ/1921ء) کے خلفاء میں آپ کا اسم گرامی  نہایت روشن اور نمایاں ہے ۔ آپ اعظم گڑھ یو پی کے ایک علمی و روحانی اور دینی گھرانے میں پیدا ہوۓ ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے جد امجد اور بھائی مولانا محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی، بعدازاں مدرسہ حنفیہ جون پور میں مولانا ہدایت اللہ خاں رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا ،پھر   امام المحدثین استاذ العلماء علامہ وصی احمد محدث سورتی رحمۃ اللہ علیہ سے منتہا الکتب پڑھ کر علم و فضل میں کمال حاصل کیا پھر اس کے بعد بریلی شریف  بارگاہِ رضا سے ایسے منسلک ہوئے کہ نہ صرف اجازت حدیث بلکہ خلافت و اجازت سے بھی سرفراز ہوئے، دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں ایک عرصہ دراز تک درس حدیث و فقہ اور دوسرے مختلف فنون کی تعلیم دیتے رہے، اعلیٰ حضرت بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی فقاہت و ثقاہت پر اطمینان و اعتماد فرماتے ہوئے آپ کو"صدر الشریعہ" کا خطاب و لقب عطا فرمایا جو آپ کے اسم گرامی کا جزو لاینفک بن کر رہ گیا،اعلیٰ حضرت بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فقید المثال"کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن" آپ ہی کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ ہے،آپ  دو قومی نظریہ کے ایک عظیم مبلغ اور رہنما تھے  جس پر آپ کی کتاب زیست  کا ہر صفحہ شاہد و ناطق ہے۔ 


 آپ کی ساری زندگی احقاق حق اور ابطال باطل سے عبارت ہے ۔ آپ تاوقت اجل فکر رضا کے امین و پاسدار اور آپ کے مشن کے ناشر رہے، آپ نے  ختم نبوت اور ناموسِ رسالت کے تحفظ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔


 جہاد بالقلم کے محاذ پر آپ کے قلم کی جولانیاں دیدنی ہیں،

 اُردو زبان میں آپ کی عظیم و ضخیم شہرۂ آفاق کتاب "بہار شریعت" تو فقہ حنفی کا ایک انسائیکلوپیڈیا ہے،اس کتاب مستطاب کا پہلا حصہ عقائد پر مشتمل ہے،اس میں آپ نے جہاں دیگر فتنوں کی خبر لی ہے وہیں فتنۂ قادیانیت کے سرغنہ و بانی مرزا غلام احمد قادیانی آنجہانی کی بھی خوب نقاب کشائی فرمائی ہے۔ آپ نے اس کی کتابوں کی خانہ تلاشی سے لے کر اس کی ہفوات و بکواسات کو مسلمانوں کے سامنے  رکھا ہے تاکہ وہ اس کے کفریات سے آگاہ ہو کر خود بھی اس فتنۂ عظیمہ رزیلہ سے دور رہیں اور اپنی اولادوں کو بھی دور رکھیں ‌۔


 بہار شریعت کے پہلے حصے عقائد کے باب  میں آپ نے فتنۂ قادیانیت کے حوالے سے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنے کے لائق ہے، یہاں اس میں سے صرف ابتدائی اقتباس  قارئین کے سامنے پیش کیا جاتا ہے:

 مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور انبیائے کرام علیہم السلام کی شان میں نہایت بے باکی کے ساتھ گستاخیاں کیں، خصوصاً حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ صدیقہ مریم سلام اللہ علیھا کی شان جلیلہ میں تو وہ بیہودہ کلمات استعمال کئے، جن کے ذکر سے مسلمانوں کے دل ہل جاتے ہیں، مگر ضرورت زمانہ مجبور کر رہی ہے کہ لوگوں کے سامنے ان میں کے چند بطورِ نمونہ ذکر کئے جائیں،خود مدعئ نبوت بننا کافر ہونے اور ابدالآباد جہنم میں رہنے کے لئے کافی تھا، کہ قرآن مجید کا انکار اور حضور خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہ ماننا ہے، مگر اس نے اتنی ہی بات پر اکتفا نہ کیا بلکہ انبیاء علیہم السلام کی تکذیب و توہین کا وبال بھی اپنے سر لیا اور یہ صدہا کفر کا مجموعہ ہے،کہ ہر نبی کی تکذیب مستقل کفر ہے،اگرچہ انبیا علیھم السلام و دیگر ضروریات دین کا قائل بنتا ہو،بلکہ کسی ایک نبی کی تکذیب سب کی تکذیب ہے چنانچہ آیۂ"کذبت قوم نوح ن المرسلین" وغیرہ اس کی شاہد ہیں اور اس نے تو کئی انبیا کی تکذیب کی اور اپنے کو نبی سے بہتر بتایا۔

 ایسے شخص اور اس کے متبعین کے کفر میں مسلمانوں کو ہر گز شک نہیں، بلکہ اس کے کفریہ اقوال و احوال پر مطلع ہو کر جو شک کرے خود کافرہے۔


 حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بعد مرزا آنجہانی کی آٹھ کتابوں سے اس کے کفریات ظاہر و باہر فرمائے ہیں، ان کتابوں میں  ازالۂ اوہام،براہین احمدیہ،انجام آتھم،دافع البلاء،اربعین، کشتئ نوح،اعجاز احمدی  اور دافع الوساوس کے نام شامل ہیں۔ 

 اب  یہاں آخری اقتباس بھی ملاحظہ کرتے جائیں:

" غرض اس دجال قادیانی کے خرافات کہاں تک گنائے جائیں، اس کے لئے دفتر چاہیے ، مسلمان ان چند خرافات سے اس کے حالات بخوبی سمجھ سکتے ہیں، کہ اس نبی اولو العزم کے فضائل جو قرآن میں مذکور ہیں،ان پر یہ کیسے گندے حملے کر رہا ہے۔۔۔۔۔! تعجب ہے ان سادہ لوح مسلمانوں پر کہ ایسے دجال کے متبع ہو رہے ہیں، یا کم از کم مسلمان جانتے ہیں۔۔۔! اور سب سے زیادہ تعجب ان پڑھے لکھے کٹ بگڑوں سے کہ جان بوجھ کر اس کے ساتھ جہنم کے گڑھے میں گر رہے ہیں۔۔۔!کیا ایسے شخص کے کافر، مرتد، ہونے میں کسی مسلمان کو شک ہو سکتا ہے۔ حاشا للہ!

"من شک فی عذابہ و کفر فقد کفر" 

 "جو ان خبائث پر مطلع ہو کر اس کے عذاب و کفر میں شک کرے ، خود کافر ہے ۔"   

   ماشاءاللہ ،  فتنۂ قادیانیت کے تعاقب میں آپ کا راہوار قلم ایسا چلا کہ  فتنۂ قادیانیت کے سرغنہ اور بانی مرزا آنجہانی کی تمام  ہفوات و بکواسات کا خلاصہ پیش فرما کر  قاری کو اس کے رد میں لکھی گئی بڑی بڑی کتابوں سے بے نیاز کر دیا ہے،گویا آپ نے یہاں کوزے میں دریا بند فرما دیا ہے ۔

 یہی نہیں آپ نے اپنے فتاویٰ میں بھی نہ صرف اس طائفہ خبیثہ کی بلکہ دیگر کذابون کی بھی خوب خبر لی ہے۔

   

 فتاویٰ امجدیہ جلد دوم میں ایک استفتاء میں آپ سے پوچھا گیا کہ ایک شخص پہلے قادیانی تھا اب قادیانی ہونے سے  انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں"بہائی ہوں  یعنی بہاء اللہ کا معتقد اور اس کے مذہب پر ہوں، بہاء اللہ وہ شخص ہے جس کی نسبت اخیاء  وغیرہ میں لکھا ہے اور بہت مشہور ہے کہ وہ مدعئ نبوت تھا ، جس کا زمانہ عنقریب گزرا ہے دریافت طلب یہ امر ہے کہ ایک مسلمہ سنیہ حنفیہ عفیفہ سیدانی لڑکی کا نکاح شخص مذکور سے شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟

  آپ نے اس کا جو جواب مرقوم فرمایا اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

" حضور اقدس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل نے خاتم النبیین و نبی آخر الزماں کیا،حضور کے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں ہو سکتا، بکثرت احادیث صحیح اس پر ناطق اور خود قرآن عظیم کی نص قطعی ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین اس مدعا پر شاہد،جو شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی جدید کے آنے کا قائل ہو یا اسے جائز مانے، قطعاً یقیناً کافر و مرتد ہے،اگر وہ شخص قادیانی تھا تو کافر تھا اور اب بہائی ہے اور بہاء اللہ کو نبی مانا جب بھی کافر ہے، بلا شبہ ایسے شخص کا نکاح کسی مسلمہ سے نہیں ہو سکتا، خصوصاً سنیہ، جو شخص نکاح کرائے گا سخت کبیرہ شدیدہ کا مرتکب اور زنا کا دلال ہو گا۔" 

 آپ کا یہ فتویٰ، شفا شریف اور فتاویٰ عالمگیری سے بھی مزین ہے۔  

 فتاویٰ امجدیہ حصہ چہارم میں ایک استفتاء کے جواب میں نہایت ہی واشگاف اور دو ٹوک الفاظ میں اپنا فتویٰ کچھ اس انداز میں صادر فرماتے ہیں:

" مذہب قادیانی رکھنے والے یقیناً اجماعا بلا شک و شبہ کفار و مرتدین ہیں ، ایسے لوگوں کی کتابیں بچوں کو پڑھانا ناجائز ہے ، اگرچہ ان کتابوں میں ان کی گمراہی کی باتیں نہ ہوں مگر مصنف کی عزت دل میں پیدا ہو گی اور ان کی باتیں قبول کرنے کا مادہ ہو گا۔" 

 فتاویٰ امجدیہ کے اسی حصہ چہارم میں ایک سوال کے جواب کا ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں:

"اس میں شک نہیں کہ مرزا غلام احمد نے انبیاء علیہم السلام کی سخت توہین کی ہے اور دعویٰ نبوت کیا ، اس وجہ سے یقیناً   وہ شخص کافر ہے، اس کے اقوال پر مطلع ہو کر مجدد تو مجدد اسے مسلمان جاننا بھی کفر ہے ۔"  

 اسی طرح فتاویٰ امجدیہ کے اسی حصہ میں ایک سوال کے جواب میں آپ فرماتے ہیں:

" حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد کوئی جدید نبی نہیں ہو سکتا نہ شریعت جدیدہ لے کر، نہ اس شریعت کا حامل بن کر اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اب جدید نبوت نہ ملے گی، لہذا قادیانی مرتد کا اپنے کو نبی ماننا اور شریعت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیہ کا حامل بتانا باطل محض و کفر و ارتداد ہے ، اس وجہ سے قرآن عظیم میں "خاتم النبیین" فرمایا ، المرسلین نہ فرمایا کہ اب منصب نبوت ختم ہو چکا کسی دوسرے کو عطا نہ ہو گا، ہر دو علماء جب فتویٰ حرمین شریفین کو حق بتا رہے ہیں اور بالکل متفق ہیں تو اس امر میں اب کیا تردد باقی رہ گیا۔"  

 المختصر صدر الشریعہ بدر الطریقہ رحمۃ اللہ علیہ  ختم نبوت کے تحفظ کے لئے فتنۂ قادیانیت کے خلاف جہاد بالقلم کے محاذ پر نہایت ہی سرگرم رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل آپ کی ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین 

 اعلیٰ حضرت بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے بارے میں کیا خوب فرمایا ہے:

 میرا امجد مجد کا پکا

 اس سے بہت کچیاتے یہ ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے