درگاہ اعلیٰ حضرت سے حضور شعیب الاولیاء کی وابستگی

درگاہ اعلیٰ حضرت سے حضور شعیب الاولیاء کی وابستگی

ازقلم: نبیرۂ خلف اکبر حضور شعیب الاولیاء ڈاکٹر سید غلام حسنین علوی(گولڈ میڈلسٹ) 

مجدد دین شہر یار علم و ہدایت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شخصیت اپنی خدمات کے ساتھ اپنوں کے علاوہ اغیار کے حلقہ میں بھی محتاج تعرف نہیں, آپ کے فکر ونظرکے فیضان مسلمانوں کے قلوب میں عشق رسول ﷺ کے تحفظ و بقاء اور اسلامی شعور کی سالمیت، پر جو حیرت انگیز تاریخی اثرات مرتب ہوۓ ہیں اس سے انکار قطعاً ممکن نہیں
امام اھلسنت کا ایک خاص وصف عشق رسول ہے ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ عشق رسالت میں ڈوبا ہوا ہے ہر گوشہ گوشہ علم و عمل کے نور سے منور ہے جن کا لمحہ لمحہ ذکرخدا اور یاد مصطفی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم سے معمور ہےآپ کا ایمان تھا رسول اعظم جان وایمان روح و دین ہیں اس کے پرچار میں آپ نےاپنی ساری عمر صرف کر دی اس کے لئے اپنی ساری صلاحیتیں اور قابلیتیں وقف کر دی اس کا اعتراف اپنے اور پراۓ دونوں کرتے ہیں اسی زمرے میں
جماعت اسلامی کے بانی جناب ابوالاعلی مودودی کا اعلیٰ حضرت کی دینی خدمت کا اعتراف کیا ہے اور لکھتے ہیں (مولانا احمد رضا خان صاحب کے علم و فضل کا میرے دل میں بڑا احترام ہے فی الواقع وہ علوم دینی  پر بڑی نظر رکھتے تھے ان کی اس فضیلت کا اعتراف ان لوگوں کو بھی ہے جو ان سے اختلاف رکھتے ہیں) 
امام اھلسنت کی عشق رسول میں سرشاری اور اسی میں انفرادیت کے سبب سے اب جہاں بھی عشق رسول کی بزم آراستہ ہوگی یا عاشقان رسول ﷺ کی انجمن سجی ہوگی انھیں ضرور یاد کیا جائے گا
شیخ المشائخ حضرت سیدنا  شاہ محمد یار علی علوی الہاشمی لقد رضی اللہ المولی دنیاۓ سنیت کے لئے محتاج تعرف نہیں اپنے تقوی و طہارت عشق و وجدان کی لطافت اتباع سنت، دین پر استقامت ٤٨ سال تک تکبیر اولی تک نہ چھوٹنے پاۓ کے التزام کے ساتھ نماز با جماعت کے سبب اھلسنت کے عوام وخواص کے مرجع عقیدت ہیں سچے عاشق رسول ﷺ اور بادہ حب نبی سے سرشار تھے شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کی زندگی کاایک ایک لمحہ لمحہ یاد خدا اور رسول کی نزر اور اشاعت اور سنیت کے لئے وقف تھا۔
حضور شعیب الاولیاء کی زندگی عشق امام سے عبارت تھی کیونکہ امام اھلسنت اور شعیب اولیاء میں عشق رسول وہ قدر مشترک تھی کی جس نے شعیب الاولیاء کے دل میں امام اھلسنت کے تئیں بے پناہ محبت و عقیدت پیدا کر دی تھی حضور شعیب الاولیاء کی ظاہری حیات میں اعلی حضرت قدس سرہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئ اور نا ہی آپ سلسلہ رضویہ میں بیعت تھے آپ علیہ الرحمہ ہندوستان کے مزارات اولیاء کی حاضری کے سفر پر گۓ تو اسی وقت بریلی شریف اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی درگاہ پر حاضر ہوۓ فاتحہ کے وقت آپ پہ ایک عجیب سی کیفیت طاری تھی آنکھیں بند تھیں اور رخسار آنسوؤں سے تر بہ تر تھے اسی پر کیف واقعہ کو حضرت علیہ الرحمہ نے اس طرح بیان فرمایا ہے کی اعلیٰ حضرت امام اھلسنت علیہ الرحمہ کے مزار پر انوار پر حاضری و فاتحہ خوانی کے وقت مجھ پر ایک گہری کیفیت طاری ہو گئ تھی جس کا نقشہ میں الفاظ میں نہیں کھینچ سکتا عارف باللہ عالم با عمل عاشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مجدد دین ملت کو اس عالم میں گویہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا
حضور شعیب الاولیاء امام اھلسنت کے تئیں بے پناہ عقیدت محبت رکھتے تھے اس کا پتہ یوں چلتا ہے کہ آپنے ایک دینی ادارہ قائم کرنے کا ارادہ کیا جس کی قیام کی داستان بھی بڑی عجیب و غریب ہے حضرت علیہ الرحمہ نے خواب میں دیکھا شاہ عبد اللطیف علیہ الرحمہ ستھن شریف مرشد اجازت شعیب الاولیاءاور امام اھلسنت بریلوی علیہ الرحمہ دونوں حضرات تشریف فرما ہیں کچھ طلبہ پڑھنے کے لئے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں دونوں بزرگ ایک دوسرے کو اشارہ کر رہے ہیں کی آپ ان بچوں کو پڑھائیں بیدار ہونے کے بعد آپ نے براؤں شریف میں ایک دینی ادارہ کے قیام کا حکم سمجھا اور دارلعلوم اھلسنت فیض الرسول براؤں شریف کا قیام وجود میں آیا جس میں دنیاۓ سنیت کے قابل فخر نادر و نایاب اور جلیل القدر علماء کی خدمات حاصل کی جنھوں نے ہزاروں وفادار علماء فضلاء پیدا کر کے امت کے سپرد کیا اور یہاں کے فارغ التحصیل علماء فضلاء  اعلیٰ حضرت کے مشن پر کام کر رہے ہیں

کلک رضا ہے خنجر خونخوار برق بار
اعدا سے کہ دوخیر منائیں نہ شر کریں


حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ امام اھلسنت سے شدید وابستگی کا پتہ یوں چلتا ہے کہ آپ زندگی کے ہر موڑپر اپنے مریدین و محبین ، خلفاء و متوسلین سے سرکار اعلیٰ حضرت کے نقش قدم پہ چلنے کی ہدایت کرتے رہتے آپ کی اعلیٰ حضرت سے عشق وابستگی کی یہ کیفیت تھی کی براؤں شریف کے سالانہ اجلاس اور ربیع الاول شریف وغیرہ جو کتب فروش اعلیٰ حضرت کی تصنیف کردہ کتابیں لے کر آتے تو آپ علیہ الرحمہ ان سے سیکڑوں کی تعداد میں کتب و رسائل خرید کر ضرورت مندوں علماۓ کرام میں تقسیم فرماتے
حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کس قدر اعلیٰ حضرت سے محبت و عقیدت رکھتے تھے کی آپ نے جب خانقاہ اور دارالعلوم کی رجسٹری کی تو آپ نے خانقاہ یار علویہ کو ( مسلمانان   ہم عقیدہ امام احمد۔ رضا) کے نام وقف کرتے ہوۓ رجسٹری کر دی اور رجسٹری کے ایک دفعہ میں سجادہ نشینی کے لیئے فرمایا 
خانقاہ کی سجادہ نشینی کا اھل وہ شخص قرار پا سکتا ہے جو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی کا ہم عقیدہ ہو 
ارکان مجلس عاملہ کے لیئے امام احمد رضا کا ہم عقیدہ ہونا ضروری ہے ورنہ و منصب و رکنیت سے خارج ہے ان سطور سے یہ بات آفتاب نیم روز سے زیادہ واضح ہو جاتی ہے کہ حضور شعیب الاولیاء کو کس قدر شدید وابستگی تھی ایک مرتبہ شہزادہ علی حضرت مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد مصطفی رضا خان رضی اللہ عنہ جلسہ و دستار بندی کے موقع پر براؤں شریف تشریف لائے اس کے بعد بریلی شریف پہنچ کر حضور شعیب الاولیاء کے تعلق آپ نے بذریعہ خط اپنا تاثر بھیجا جن کے کچھ ستور ملاحظہ فرمائیں
دارالعلوم فیض الرسول کو دیکھ کر معلوم ہوا کہ واقعی یہ فیض الرسول ہے دل بہت مسرور ہوا تعلیم اچھی تربیت بہتر نیت کی تبلیغ رضویت کی اشاعت سنت    کی ترویج کا جذبہ جو فیض الرسول میں پایا کہیں نہیں پایا
اس فقیر توقیر کا اعجاز واکرام نسبت اعلیٰ حضرت کے سبب فرمایا جو اس کے حیثیت سے کہیں زیادہ تھا
آپ یقیناً عاشق امام اھلسنت تھے شیدا اعلیٰ حضرت تھےجس کا واضح ثبوت بعد وفات آپ کے آستانہ کے دروازے پر نصب سنگ مرمرکی تختی پر آپ کے نام کے ساتھ (شیداۓ سرکار اعلیٰ حضرت،) کی عبارت امام اھلسنت کی مقدس ذات کے ساتھ بے پناہ وابستگی کا اعلان کر رہی ہے

اللہ رب العزت ہمیں امام اھلسنت اور حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق و رفیق عطا فرمائے آمین

تیرے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کر چلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے